Posts

31 MASBOOK MUSALLI KE LIYE DUA-E-ISTIFTAH KA MASLA

  بِـسْـمِ الـلّٰـهِ الـرَّحْـمٰـنِ الـرَّحِـيـْمِ    🌎  پــیـغـام گروپ شــیـرور  🌎  ⬇️ عـــنــــــــــوان ⬇️ مسبوق مصلی کیلئے دعاء استفتاح کا مسئلہ اور اس کا حکم سوال نمبر (  ۳۱ ) اگر کوئی شخص امام کے ساتھ اخیر تشھد میں آکر ملے اب مسبوق اپنی نماز کے لیے جب کھڑا ہو تو دعائے استفتاح پڑھے گا یا نہیں؟      📚 الجواب وبالله التوفیق 📚  جواب:اگر مسبوق امام کے ساتھ تشہد اخیر میں بیٹھ جائے پھر اپنی بقیہ رکعت مکمل کرنے کیلئے کھڑا ہوجائے تو توجیہ نہیں پڑھے گا اسلئے کہ توجیہ کا وقت اور اس کی جگہ ختم ہوگیا ہے۔ قال العلامة عمیرةﻗﻮﻝ اﻟﻤﺘﻦ: (ﺩﻋﺎء اﻻﻓﺘﺘﺎﺡ) ﻟﻮ ﺗﻌﻮﺫ ﻗﺒﻠﻪ ﻭﻟﻮ ﺳﻬﻮا ﻟﻢ ﻳﻌﺪ ﺇﻟﻴﻪ ﻭﻻ ﻳﻔﻌﻠﻪ اﻟﻤﺴﺒﻮﻕ ﺇﺫا ﺃﺩﺭﻙ اﻹﻣﺎﻡ ﻓﻲ اﻟﺘﺸﻬﺪ ﻭﻗﻌﺪ ﻣﻊ اﻹﻣﺎﻡ ﺛﻢ ﻗﺎﻡ ﺑﻌﺪ ﺳﻼﻣﻪ  (حاشيتا القليوبي وعميرة:1/413) ➖ ➖➖➖➖➖➖➖➖ ۹ / شوال ١٤٤١ ھجری ۱ / جون ۲۰۲۰ عیسوی بروز:پــــــــــــــــیر سوالات کے لیے ان نمبرات کا استعمال کریں ⬇️⬇️⬇️⬇️  +919916131111  +918095734760 مــنـجــانـب ترتیب و پیشکش ادارہ فکرو خبربھٹکل:   تـــرجـــمــہ:پیــغـــام گـــروپ شـــیـرور 👇👇👇      PAIGAAM GROUP SHIROOR  مسبوق مصلی کیلئے دعاء استفتاح ک

30 RAMZAN K FARZ ROZE BAKI HO PHIR BHI SUNNAT ROZE RAHKHNE KA HUKM

  بِـسْـمِ الـلّٰـهِ الـرَّحْـمٰـنِ الـرَّحِـيـْمِ    🌎  پــیـغـام گروپ شــیـرور  🌎  ⬇️ عـــنــــــــــوان ⬇️ مسئلہ فرض روزوں کی قضا اور سنت روزے سوال نمبر (  ۳۰ ) سوال:اگرکسی کے ذمہ رمضان کے فرض روزے باقی ہوں توایسے مرد اور عورت کے لیے سنت روزہ رکھنے کا کیا حکم ہے؟      📚 الجواب وبالله التوفیق 📚 جواب:۔ اگر کسی کا رمضان کا روزہ کسی عذرکی وجہ سے چھوٹ گیا ہوتواس کی قضاء سے پہلے سنت روزہ رکھنا مکروہ ہے. اور اگر بغیر عذر کے چھوٹ گیا ہے تواس کی قضاء سے پہلے سنت روزہ رکھنا جائز نہیں ہے. لہذا رمضان کے باقی روزہ کی قضاء جس قدر جلدی ہوسکے کرلینی چاہیے. اور دوسرا رمضان آنے سے پہلے ہی اس ذمہ داری سے فارغ ہونے کا اہتمام کرنا چاہیے.  (نھایۃ المحتاج:3/ 174) ➖ ➖➖➖➖➖➖➖➖ ۶/ شوال ١٤٤١ ھجری ۳۰/ مئ ۲۰۲۰ عیسوی بروز:ســـنیــــچـــر سوالات کے لیے ان نمبرات کا استعمال کریں ⬇️⬇️⬇️⬇️  +919916131111  +918095734760 مــنـجــانـب ترتیب و پیشکش ادارہ فکرو خبربھٹکل:   تـــرجـــمــہ:پیــغـــام گـــروپ شـــیـرور 👇👇👇      PAIGAAM GROUP SHIROOR  فرض روزوں کی قضا اور سنت روزے Your browser does not suppo

29 RAMZAN KE QAZA ROZE AWR SHAWWAL KE SUNNAT ROZE

  بِـسْـمِ الـلّٰـهِ الـرَّحْـمٰـنِ الـرَّحِـيـْمِ    🌎  پــیـغـام گروپ شــیـرور  🌎  ⬇️ عـــنــــــــــوان ⬇️ مسئلہ: رمضان کے قضا روزے اور شوال کے سنت روزوں کی نیت کے بابت    سوال نمبر (  ۲۹ ) اگرکوئی شخص شوال کے روزوں کے ساتھ رمضان کے قضا روزہ کی بھی نیت کرے تو کیا شوال کے روزہ کے ساتھ رمضان کے روزہ کی قضاء بھی درست ہوگی؟      📚 الجواب وبالله التوفیق 📚  جواب:اکثر فقہاء کے مطابق شوال کے روزے کے ساتھ اگر کوئی رمضان کے روزوں کی قضاء کی نیت کرے تو دونوں روزے حاصل ہونگے.اور ثواب بھی ملے گا. لیکن کامل ثواب نہیں ملے گا اس لئے دونوں روزے الگ الگ رکھنا افضل ہے. البتہ بعض فقہاء نے قضاء روزہ کے ساتھ سنت روزہ کے حاصل نہ ہونے کا حکم لگایا ہے. (حاشیۃ الجمل:3/470) اعانة الطالبين 252/2) ➖ ➖➖➖➖➖➖➖➖ ۴ / شوال ١٤٤١ ھجری ۲۷ / مئ ۲۰۲۰ عیسوی بروز: بـــــــــــدھ سوالات کے لیے ان نمبرات کا استعمال کریں ⬇️⬇️⬇️⬇️  +919916131111  +918095734760 مــنـجــانـب ترتیب و پیشکش ادارہ فکرو خبربھٹکل:   تـــرجـــمــہ:پیــغـــام گـــروپ شـــیـرور 👇👇👇      PAIGAAM GROUP SHIROOR  رمضان کے قضا روزے اور شوال کے سنت روزو

28 SHAWWAL KE 6 ROZE

  بِـسْـمِ الـلّٰـهِ الـرَّحْـمٰـنِ الـرَّحِـيـْمِ    🌎  پــیـغـام گروپ شــیـرور  🌎  ⬇️ عـــنــــــــــوان ⬇️ مسئلہ: شوال کے چھ روزوں کے بابت حکم سوال نمبر (  ۲۸ )  شوال کے چھ روزے رکھنے کا کیا حکم ہے؟ اور اس کی کیا فضیلت ہے؟      📚 الجواب وبالله التوفیق 📚   جواب:۔ حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے رمضان کے روزے رکھنے کے بعد شوال کے چھ/ 6 روزے رکھے تو گویا اس نے زمانہ بھر کے روزے رکھے. (مسلم:1164) جس کا مطلب یہ ہے رمضان کے تیس اور شوال کے چھ روزوں کی تعداد چھتیس (36) ہوتی ہے اور اللہ تعالی ایک نیکی کا اجر دس گنا بڑھا کر دیتے ہیں.اس اعتبار سے جس نے چھتیس روزے رکھے گویا اس نے سال کے تین سو ساٹھ دن روزے رکھے. لہذا جو ہر سال کے چھتیس روزے کا اہتمام کرے گویا ثواب کے اعتبار سے پوری زندگی روزے رکھنے کے قائم مقام ہوگا.فقہاء نے مذکورہ حدیث کی بنیاد پر شوال کے چھ روزوں کا استحباب نقل کیا ہے. نیز ان روزوں کو مسلسل رکھنا افضل ہے. اگر مسلسل رکھنا ممکن نہ ہو تو شوال کے پورے مہینہ میں متفرق طور پر بھی رکھنے کی گنجائش ہے.  (المجموع 379/6) ➖ ➖

27 EID SE PAHLE YA BAD KI SUNNAT NAMAZ

  بِـسْـمِ الـلّٰـهِ الـرَّحْـمٰـنِ الـرَّحِـيـْمِ    🌎  پــیـغـام گروپ شــیـرور  🌎  ⬇️ عـــنــــــــــوان ⬇️ عید سے قبل یا بعد کی سنت نماز کا مسئلہ سوال نمبر ( ۲۷ )  نماز عید سے پہلے اور بعد میں کسی سنت نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے؟      📚 الجواب وبالله التوفیق 📚   جواب:امام کے علاوہ دیگر مقتدیوں کے لئے نماز عید سے پہلے اور بعد میں مطلقا سنت نماز یا اشراق و چاشت پڑھنا جائز ہے.البتہ مسجد یا عیدگاہ میں امام کے حاضر ہونے سے پہلے پہلے تک درست ہے.اور امام کے لئے نماز عید سے پہلے اور بعد میں کسی قسم کی سنت نماز ادا کرنا مکروہ ہے.واضح رہے کہ خصوصیت کے ساتھ عید سے پہلے اور بعد میں کوئی سنت ثابت نہیں ہے (المجموع 21/5)  (مغني المحتاج،1/536) ➖ ➖➖➖➖➖➖➖➖ ۳۰ / رمضان ١٤٤١ ھجری ۲۳/ مئ ۲۰۲۰ عیسوی بروز: ســـنیـــــچـــر سوالات کے لیے ان نمبرات کا استعمال کریں ⬇️⬇️⬇️⬇️  +919916131111  +918095734760 مــنـجــانـب ترتیب و پیشکش ادارہ فکرو خبربھٹکل:   تـــرجـــمــہ:پیــغـــام گـــروپ شـــیـرور 👇👇👇      PAIGAAM GROUP SHIROOR  عید سے قبل یا بعد کی سنت نماز Your browser does not support the audi

26 DO (2) MARTABA EID KI NMAZ PADHNE KA MASLA

  بِـسْـمِ الـلّٰـهِ الـرَّحْـمٰـنِ الـرَّحِـيـْمِ    🌎  پــیـغـام گروپ شــیـرور  🌎  ⬇️ عـــنــــــــــوان ⬇️ حضر میں نماز عید ادا کر لے پھر کسی دوسری جگہ چلا جائے تو اس کے لئے نماز عید کا مسئلہ ہوگا سوال نمبر ( ۲۶) اگر کوئی شخص ایک مرتبہ نماز عید ادا کرے پھر وہ کسی دوسری جگہ چلا جائے تواس کے لئے نماز عید کے اعادہ کا کیا حکم ہے؟      📚 الجواب وبالله التوفیق 📚  جواب:۔ اگر کوئی ایک مرتبہ کسی علاقہ میں نماز عید ادا کرنے کے بعد کسی  ایسے علاقہ کی طرف منتقل ہوجائے جہاں دوسرے دن عید ہے تو ایسے شخص کے اس علاقہ والوں کے ساتھ نماز عید ادا کرنا سنت ہے جیسا کہ کوئی شخص کسی علاقہ سے نماز مغرب پڑھ کر کسی دوسرے علاقہ میں چلا گیا جہاں اس کے جانے کے بعد غروب ہو رہا ہے تو اس علاقہ کا اعتبار کرتے ہوئے نماز مغرب ادا کرنا واجب ہے۔ (فلو سافر إلى) محل (بعيد من محل رؤيته) من صام به (وافق أهله في الصوم آخرا فلو عيد) قبل سفره (ثم أدركه) بعده.اعادہ (قوله: أيضا فلو سافر إلى بعيد. . . إلخ) لا يختص هذا بالصوم بل يجري في غيره أيضا على المعتمد حتى لو صلى المغرب بمحل وسافر إلى بلدة فوجدها لم تغرب وجبت الإعادة (ح

25 SADQA-E-FITR KO MUAKKHAR KARNE KI GUNJAISH

  بِـسْـمِ الـلّٰـهِ الـرَّحْـمٰـنِ الـرَّحِـيـْمِ    🌎  پــیـغـام گروپ شــیـرور  🌎  ⬇️ عـــنــــــــــوان ⬇️ صدقئہ فطر کو مؤخر کرنے کی گنجائش سوال نمبر ( ۲۵ ) اگرکوئی شخص صدقہ فطر اپنے قریبی رشتہ دار کو دینا چاہتا ہے اور اس قریبی رشتہ دار کوعید کے روز کے بعد ہی دینا ممکن ہو تو اتنی تاخیر کی گنجائش ہے؟      📚 الجواب وبالله التوفیق 📚   جواب:صدقہ فطر عید کی نماز سے پہلے ادا کرنا افضل ہے.اور عید کی نماز کے بعد سے غروب تک موخر کرنا مکروہ ہے. اور عید کا دن گذرنے تک تاخیر کرنا حرام ہے. لہذا کسی قریبی رشتہ دارکے انتظار میں نمازعید کے بعد عید کا دن ختم ہونے تک انتظار کرنا مسنون ہے. لیکن عید کا دن گذرنے تک موخر کرنا جائز نہیں ہے. البتہ اس صورت میں رشتہ دار کی طرف سے کسی کو وکیل بنا کر صدقہ فطر عید کے روز ہی اس کے حوالہ کیا جائے کہ وہ بعد میں مستحق کو صدقہ فطر سپرد کردے (تحفۃ المحتاج:1/478) ➖ ➖➖➖➖➖➖➖➖ ۲۸/ رمضان ١٤٤١ ھجری ۲۱/ مئ ۲۰۲۰ عیسوی بروز: جــمـــعــــرات سوالات کے لیے ان نمبرات کا استعمال کریں ⬇️⬇️⬇️⬇️  +919916131111  +918095734760 مــنـجــانـب ترتیب و پیشکش ادارہ فکرو خبربھٹکل:   تـــ